Take from their money a charity to cleanse them and purify them” – Qur’an 9:103.
لَّيۡسَ ٱلۡبِرَّ أَن تُوَلُّواْ وُجُوهَكُمۡ قِبَلَ ٱلۡمَشۡرِقِ وَٱلۡمَغۡرِبِ وَلَٰكِنَّ ٱلۡبِرَّ مَنۡ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ وَٱلۡمَلَـٰٓئِكَةِ وَٱلۡكِتَٰبِ وَٱلنَّبِيِّـۧنَ وَءَاتَى ٱلۡمَالَ عَلَىٰ حُبِّهِۦ ذَوِي ٱلۡقُرۡبَىٰ وَٱلۡيَتَٰمَىٰ وَٱلۡمَسَٰكِينَ وَٱبۡنَ ٱلسَّبِيلِ وَٱلسَّآئِلِينَ وَفِي ٱلرِّقَابِ وَأَقَامَ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَى ٱلزَّكَوٰةَ وَٱلۡمُوفُونَ بِعَهۡدِهِمۡ إِذَا عَٰهَدُواْۖ وَٱلصَّـٰبِرِينَ فِي ٱلۡبَأۡسَآءِ وَٱلضَّرَّآءِ وَحِينَ ٱلۡبَأۡسِۗ أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ صَدَقُواْۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡمُتَّقُونَ۔ سورۃ بقرہ آیت نمبر 177
ساری اچھائی مشرق ومغرب کی طرف منھ کرنے میں ہی نہیں* بلکہ حقیقتاً اچھا وه شخص ہے جو اللہ تعالی پر، قیامت کے دن پر، فرشتوں پر، کتاب اللہ پر اور نبیوں پر ایمان رکھنے واﻻ ہو، جو مال سے محبت کرنے کے باوجود قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اور سوال کرنے والے کو دے، غلاموں کو آزاد کرے، نماز کی پابندی اور زکوٰة کی ادائیگی کرے، جب وعده کرے تب اسے پورا کرے، تنگدستی، دکھ درد اور لڑائی کے وقت صبر کرے، یہی سچے لوگ ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں.
All good is not only in facing the East and the West * but in fact the best person is the one who believes in Allah Almighty, the Day of Resurrection, the angels, the Book of Allah and the Prophets, who is close despite loving wealth. Give to the needy, the orphans, the poor, the travelers and the beggars, set free the slaves, observe the prayers and pay the zakat, fulfill the promise when it is made, be patient in times of hardship, pain and fighting, these are the true people. And these are the God-fearing. [Surat al-Baqarah (177)
مَّثَلُ ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمۡوَٰلَهُمۡ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنۢبَتَتۡ سَبۡعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنۢبُلَةٖ مِّاْئَةُ حَبَّةٖۗ وَٱللَّهُ يُضَٰعِفُ لِمَن يَشَآءُۚ وَٱللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٌ۔ سورۃ بقرہ آیت نمبر 261
جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راه میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سودانے ہوں، اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے بڑھا چڑھا کر دے* اور اللہ تعالیٰ کشادگی واﻻ اور علم واﻻ ہے۔
The likeness of those who spend their wealth in the cause of Allah is as the likeness of a grain from which seven ears grow, and in every ear, there is a bargain, and Allah makes abundant for whom He pleases ۔ [Surat al-Baqarah (261)
إِن تُبۡدُواْ ٱلصَّدَقَٰتِ فَنِعِمَّا هِيَۖ وَإِن تُخۡفُوهَا وَتُؤۡتُوهَا ٱلۡفُقَرَآءَ فَهُوَ خَيۡرٞ لَّكُمۡۚ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّـَٔاتِكُمۡۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعۡمَلُونَ خَبِيرٞ۔ سورۃ بقرہ آیت نمبر 271
اگر تم صدقے خیرات کو ﻇاہر کرو تو وه بھی اچھا ہے اور اگر تم اسے پوشیده پوشیده مسکینوں کو دے دو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے*، اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال کی خبر رکھنے واﻻ ہے۔
If you give alms, it is good, and if you give it to the poor in secret, it will be better for you. [Surat al-Baqarah (271)
اِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَآءِ وَالْمَسَاكِيْنِ وَالْعَامِلِيْنَ عَلَيْـهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُـهُـمْ وَفِى الرِّقَابِ وَالْغَارِمِيْنَ وَفِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ وَابْنِ السَّبِيْلِ ۖ فَرِيْضَةً مِّنَ اللّـٰهِ ۗ وَاللّـٰهُ عَلِيْـمٌ حَكِـيْـمٌ۔ سورۃ التوبہ آیت نمبر 60
صدقات (یعنی زکوۃ وخیرات) تو مفلسوں اور محتاجوں اور اس کا کام کرنے والوں کا حق ہے ۔ اور ان لوگوں کا جن کی تالیف قلوب منظور ہے اور غلاموں کے آزاد کرانے میں اور قرضداروں (کے قرض ادا کرنے) میں اور خدا کی راہ میں اور مسافروں (کی مدد) میں (بھی یہ مال خرچ کرنا چاہئے یہ حقوق) خدا کی طرف سے مقرر کردیئے گئے ہیں اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے۔
Sadaqat (Zakat (Zakah) & Sadqah (Alms)-ie) is the right of the poor and needy and those who work for it. And those whose compilation of hearts is accepted and in the emancipation of slaves and in the repayment of debts. And in the way of God and in the help of travelers should also spend this wealth. These rights are ordained by God. And God is All-Knowing, All-Wise. [Surat al-Tawbah (60)